(ایجنسیز)
قابض صہیونی حکام کی جانب سے طویل بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیر سامر العیساوی کو آج پیر کے روز رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سامر العیساوی اس اعتبار سے اپنی ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں کہ انہوں نے صہیونی جیلوں میں گیارہ سال قید بامشقت کاٹنے کے بعد طویل بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوج نے سامر العیساوی کو سات جولائی 2012 ء کو حراست میں لیا۔ ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے قیدیوں کے تبادلے کی شرائط پرعمل درآمد نہیں کیا تھا۔ سامر دس سال تک صہیونی جیل میں قید رہے تھے۔ انہیں 2010 ء میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پائے قیدیوں کے
تبادلے کے ایک سمجھوتے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔
بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے اسیر العیساوی نے اپنی گرفتاری کو بلا جواز اور ظالمانہ قرار دے کر اس کے خلاف گذشتہ برس اگست میں بھوک ہڑتال شروع کردی تھی۔ عیساوی نے رہائی یا شہادت تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کررکھا تھا۔ اسرائیلی حکام نے اس کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے مظالم کے تمام ہتھکنڈے بھی استعمال کیے مگر دشمن بری طرح ناکام رہے۔ اسرائیل سامر العیساوی پر سابقہ قید جو کہ تیس سال تھی دوبارہ نافذ کرنا چاہتے تھے تاہم عدالت نے آج ان کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ یوں سامر اپنی طویل بھوک ہڑتال کی جدو جہد کے ثمرات سے مستفید ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔